نکل سکتے نہیں اب منظروں سے
نکل تو آئے ہیں اپنے گھروں سے
سبھی کردار ساکت ہو گئے ہیں
کہانی چل رہی ہے منتروں سے
ہماری خاک ہی میں مسئلہ ہے
شکایت کچھ نہیں کوزہ گروں سے
محبت کے سہارے لڑ رہا ہوں
تمہارے شہر کے جادوگروں سے
کبھی آنکھوں، کبھی خوابوں کی صورت
خبر ملتی ہے دل کو مخبروں سے
اسحاق وردگ
No comments:
Post a Comment