Saturday, 8 March 2025

نکل سکتے نہیں اب منظروں سے

نکل سکتے نہیں اب منظروں سے

نکل تو آئے ہیں اپنے گھروں سے

سبھی کردار ساکت ہو گئے ہیں

کہانی چل رہی ہے منتروں سے

ہماری خاک ہی میں مسئلہ ہے

شکایت کچھ نہیں کوزہ گروں سے

محبت کے سہارے لڑ رہا ہوں

تمہارے شہر کے جادوگروں سے

کبھی آنکھوں، کبھی خوابوں کی صورت

خبر ملتی ہے دل کو مخبروں سے


اسحاق وردگ 

No comments:

Post a Comment