عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
کس منہ سے شکر کیجیے پروردگار کا
عاصی بھی ہوں تو شافع روزِ شمار کا
گیسو کا ذکر ہے تو کبھی روئے یار کا
یہ مشغلہ ہے اب مرا لیل و نہار کا
چلنے لگی نسیمِ سحر خلد میں ادھر
دامن اِدھر بلا جو شہِ ذی وقار کا
دامن پکڑ کے رحمتِ حق کا مچل گیا
اللہ رے حوصلہ دل عصیاں شعار کا
خوشبو اڑا کے باغِ دیارِ رسول سے
ہے عرش پہ دماغ، نسیمِ بہار کا
سرُمہ نہیں ہے آنکھوں میں غلمان و حور کی
اڑتا ہوا غبار ہے ان کے دیار کا
ناکارہ ہے خلیل، تو یارب نہ لے حساب
آساں ہے بخشنا تجھے ناکارہ کار کا
مفتی محمد خلیل برکاتی
No comments:
Post a Comment