Sunday, 2 March 2025

نہیں ہے گرچہ خزاں پھول دستياب نہیں

 نہیں ہے گرچہ خزاں، پھول دستياب نہیں

لگا دو آگ، جہاں پھول🎕 دستياب نہیں

یہ دشتِ دل ہے یہاں صرف ریت اگتی ہے

وگرنہ آج کہاں پھول🎕 دستياب نہیں

میں سارے شہر کا چکر لگا کے آیا ہوں

کسی جگہ پہ یہاں پھول🎕 دستياب نہیں

وہاں تمہاری پذیرائی ہو نہیں سکتی

ادھر نہ جاؤ وہاں پھول دستياب نہیں

گلاب ہونٹ میری سمت چل پڑے تھے سلیم

مجھے یہی تھا گماں پھول🎕 دستياب نہیں


سلیم نتکانی

No comments:

Post a Comment