Saturday, 29 March 2025

آؤ کوئی تفریح کا سامان کیا جائے

 آؤ کوئی تفریح کا سامان کیا جائے

پھر سے کسی واعظ کو پریشان کیا جائے

بے لغزشِ پا مست ہوں اُن آنکھوں سے پی کر

یوں محتسبِ شہر کو حیران کیا جائے

ہر شے سے مقدس ہے خیالات کا رشتہ

کیوں مصلحتوں پر اسے قربان کیا جائے

مفلس کے بدن کو بھی ہے چادر کی ضرورت

اب کھُل کے مزاروں پہ یہ اعلان کیا جائے

اغیار کے ہاتھوں میں ہوں جس ملک کی باگیں

معزول ہر اس ملک کا سلطان کیا جائے

وہ شخص جو دیوانوں کی عزت نہیں کرتا

اس شخص کا بھی چاک گریبان کیا جائے

پہلے بھی قتیل آنکھوں نے کھائے کئی دھوکے

اب اور نہ بینائی کا نقصان کیا جائے


قتیل شفائی

No comments:

Post a Comment