Tuesday, 11 March 2025

اک آہ جگر سوز دبی ہے تن میں

 اک آہ جگر سوز دبی ہے تن میں

بھڑکے تو جہاں سارے کو شعلہ ہی بنا دے

اک چیخ ابھر آئی ہے گر لب پہ ہمارے

ڈر ہے تِرے پہلو میں قیامت نہ اٹھا دے

جلتی ہوئی حسرت کا نظارہ ہے مرا دل

توحید کے قرآن کا پارہ ہے مِرا دل

اترے ہیں مِری فکر میں یوں بزم کے شہدا

ٹپکے گا لہو غیرتِ ملت کا غزل سے

دامن نہ سلا پاؤ گے تم اپنے جنوں کا

گزرو جو مِری طرح مکافاتِ عمل سے

اے دھرتئ محکوم کے محکوم سالارو

مانا کہ مِرے دیس کے حاکم بھی تمہی ہو

اینکر بھی صحافی بھی راقم بھی تمہی ہو

در اصل مِرے دیس کے مجرم بھی تمہی ہو


مشتاق سبقت

No comments:

Post a Comment