Sunday, 23 March 2025

حرام کو بھی اک دم حلال کرتا ہے

 حرام کو بھی اِک دم حلال کرتا ہے

کبھی جو دل نئی کوئی مجال کرتا ہے

ہزار تشنہ سی حسرتوں کے بوجھ تلے

یہ جو دھڑکتا ہے، 💓دل کمال کرتا ہے

یہ دل بھی تو رہتا ہے عجب سے مخمصے میں

جواب گھڑتا ہے، خُود ہی سوال کرتا ہے

دھمال کرتا ہے اپنی ہی دُھن میں دل ایسے

کہ ہجر کو بھی میرے وصال کرتا ہے

یہ مجھ میں رقص بھی کرتا ہے مسکراتا ہے

خوشی سے مجھ کو دل یوں نہال کرتا ہے

یہ دل ہی تو ہے آخر کو تھک ہی جائے گا

یہی خیال مجھے کیوں نڈھال کرتا ہے

جو جینی ہے تو اِک سانس میں لے زندگی جی

یُوں رات دن کیوں اس کو وبال کرتا ہے


اظہر ناظر

No comments:

Post a Comment