عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
نعت پڑھنے میں جو نمناک گلو ہوتا ہے
نامِ نامیؐ پہ یہ لفظوں کا وضو ہوتا ہے
تزکیہ روح کا کرتی ہے فضا مکّے کی
چاک سینے کا مدینے میں رفو ہوتا ہے
عشق کی شرح میں ہے آپؐ کا اُسوہ لاریب
نصِّ قرآن میں جو ’’واعتصموا‘‘ ہوتا ہے
کھل اٹھا دل کا کنول، آیا ربیع الاوّل
عشقِ احمدﷺ اسی موسم میں نمو ہوتا ہے
کاسۂ چشم کو بھرتا ہے تِرے در کا فقیر
طالبِ زر کے تو ہاتھوں میں کدو ہوتا ہے
جاں نثار اُن کے ہیں تابندہ ستاروں کی مثال
اور بے نام و نشاں اُن کا عدو ہوتا ہے
جب ہے ذیشان مسلمان ثنا خوان تو پھر
کیوں شفاعت کے لیے غمزدہ تُو ہوتا ہے
ذیشان اطہر
No comments:
Post a Comment