اپنا محرم جو بنایا تجھے میں جانتا ہوں
مجھ سے منہ پھر کیوں چھپایا تجھے میں جانتا ہوں
تو اگر بھولا تو بھولا مرا صاحب مجھ کو
میں نہیں تجھ کو بھلایا تجھے میں جانتا ہوں
سب زمانہ میں پھرا ڈھونڈھتا محبوب کوئی
نہیں تجھ سا نظر آیا تجھے میں جانتا ہوں
بد ہوں یا نیک ہوں میں تیرا تو میرا حافظ
تجھ کو پایا خدا پایا تجھے میں جانتا ہوں
مل نہ مل مجھ سے میری سن یا نہ سن بول نہ بول
دل میں میرے تو سمایا تجھے میں جانتا ہوں
کاٹھ کی پتلی کو جس طرح سے بازی گر نے
ناچا میں جیسا نچایا تجھے میں جانتا ہوں
بات کرنی یہی بہتر ہے تجھے اے خاموش
تیرا بندہ ہوں خدایا تجھے میں جانتا ہوں
شاہ خاموش صابری
معین الدین حسینی چشتی صابری
No comments:
Post a Comment