ہم گئے پہلا سا وہ مصر کا بازار نہ تھا
کتنے یوسف تھے مگر کوئی خریدار نہ تھا
وائے پہلا سا وہ رنگِ درِ دلدار نہ تھا
دار تھی کوئی بھی منصور سرِ دار نہ تھا
دورِ عشرت میں سبھی یار تھے غم میں لیکن
ماسوا دل کے مِرا کوئی بھی غمخوار نہ تھا
یوں وہاں بہرِ نظارہ تھے کئی لوگ، مگر
اس نے کی دید جو اب طالبِ دیدار نہ تھا
دل کے بہلانے کو کھایا تھا یہ دھوکہ ورنہ
مجھ کو بھی تیری طرح تجھ سے کبھی پیار نہ تھا
اب شہاب اللہ کوئی دھیان کا کانٹا بھی نہیں
اتنا ویراں تو کبھی یادوں کا گلزار نہ تھا
شہاب اللہ
No comments:
Post a Comment