یوں اداسی میں ملی ہے تِرے آنے کی خبر
جیسے مفلس کو ملے ایک خزانے کی خبر
مستئ عشق میں ڈُوبے ہیں تِرے دیوانے
اِن کو عُقبٰی کی، نہ اپنی، نہ زمانے کی خبر
دل تِرے ہاتھ پہ رکھ دیتا میں اک لمحے میں
کاش ہوتی جو مجھے دل کے ٹھکانے کی خبر
میں کسی اور کے خوابوں میں مگن رہتا ہوں
جھُوٹ ہے جھُوٹ فقط، تم سے نبھانے کی خبر
میرے آنے پہ خُوشی دُگنی منانے والے
تجھ کو رنجُور نہ کر دے مِرے جانے کی خبر
ایسے یاروں سے بھلا کیسے نبھاؤں فیصل؟
پیار میں جن کو نہیں اپنے گھرانے کی خبر
فیصل جمیل کاشمیری
No comments:
Post a Comment