عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
ہو اگر آپﷺ کا فرمان مدینے میں رہے
"مجھ خطار کار سا انسان مدینے میں رہے"
بادشاہوں کو محل اپنے مبارک ہوں مگر
دو جہاں کا ہے جو سلطان مدینے میں رہے
ابر رحمت کا برستا ہے یہاں پر پیہم 🌦
کیوں کہ خود عاشقِ یزدان مدینے میں رہے
میرا اصحابِ محمدﷺ کی وفاؤں کو سلام
بن کے آقاﷺ کے غلامان مدینے میں رہے
بعد بعثت جو عداوت کے تھے خوگر وہ بھی
ایک دوجے پہ مہربان مدینے میں رہے
ہر مہاجر کو لگاتے تھے گلے سے انصار
اس طرح مل کے مسلمان مدینے میں رہے
خود عمل کر کے سکھایا ہے نبیؐ نے ہم کو
بن کے وہ پیکرِ قُرآن مدینے میں رہے
کیوں لبوں پر نہ رہے ذکر مدینے کا صبا
دین و دنیا کے نگہبان مدینے میں رہے
صبا عالم شاہ
طرحی مصرعہ; مجھ خطار کار سا انسان مدینے میں رہے
اعظم چشتی
No comments:
Post a Comment