عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
سفر وہ نُور کا، مجھ کو بھی نُور کرتا ہُوا
میں جا رہا ہوں ستارے عبور کرتا ہوا
ازل کے جلوے میں ہوتی ہوئی نمُو میری
نیا نیا سا میں خُود میں ظہور کرتا ہوا
میں بارگاہِ نبوّتؐ میں سر جُھکائے ہوئے
میں اپنے ہونے پہ اس پل غرور کرتا ہوا
وہ ربّ اعلیٰ کی آیات پڑھتا جاتا تھا
دلوں کا سنگِ سیہ چُور چُور کرتا ہوا
کھلے تھے ماضی و آئندہ کے ورق سارے
میں بے شعور کو یوں با شعور کرتا ہوا
سکھایا آپؐ نے، ہے کون ما سوا اللہ
یہ لا الہ مجھے دُکھ سے دُور کرتا ہوا
درودِ پاک کی طاہر تجلّیوں سے میں
حِرا بناتا ہوا، خُود کو طُور کرتا ہوا
قیوم طاہر
No comments:
Post a Comment