Tuesday, 4 March 2025

یہاں اپنا بنا کر ہی سبھی انکار کرتے ہیں

 یہاں اپنا بنا کر ہی سبھی انکار کرتے ہیں

چلو ہم بھی محبت کا ہی کاروبار کرتے ہیں

بھروسہ کیسے کر پاؤ گے تم بے دین لوگوں کا

یہاں پر سب منافق ہیں کھلا اقرار کرتے ہیں

بتاتے ہیں سبھی منزل کا الٹے ہی طریقے سے

بھلا ایسے ستم بھی دین کے غمخوار کرتے ہیں؟

تماچا جب بھی پڑتا ہے ہمیں طعنوں بھرا کوئی

میاں ہم تو بڑے ہی شوق سے رخسار کرتے ہیں

زمیں کو چھوڑ کےکر لو ارے ہجرت ستاروں پر

کبھی اِس کو کبھی اُس کو یہاں پر پیار کرتے ہیں

جلے جب شمع تو پروانے خود کو ہی جلاتے ہیں

بتا وہ شمع سے کس بات کا اصرار کرتے ہیں؟

دلوں میں حرص رکھ کر ہی محبت کو نبھاتے ہیں

دکھاوے کے لیے ہی سب خیال یار کرتے ہیں

کرو گے کس طرح ثانی! لڑائی بے وفاؤں سے

سنو یہ لوگ تو بس پیٹھ پیچھے وار کرتے ہیں


جون ثانی

No comments:

Post a Comment