عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
جو لوگ طاعت خیرالانام کرتے ہیں
وہی تمیزِ حلال و حرام کرتے ہیں
حسیں نظر ہو تو ہر چیز بات کرتی ہے
شکستہ آئینہ خآنے بھی کام کرتے ہیں
دلوں میں جن کے ہیں جذبات سرفرازی کے
صلیب و دار بھی ان کو سلام کرتے ہیں
نظر میں آپ کی میں لاکھ ہوں حقیر تو کیا
سخن شناس مِرا احترام کرتے ہیں
وہ قصہ جس کی شروعات آپ نے کی تھی
لو آج ہم وہی قصہ تمام کرتے ہیں
یہ واقعاتِ کلیم و کلام سچ ہیں مگر
شجر حجر بھی خدا سے کلام کرتے ہیں
جنوں نے کھولے ہیں کون و مکاں کے راز انور
مگر یہ اہلِ خرد اپنا کام کرتے ہیں
انور صادقی
عبدالحمید
No comments:
Post a Comment