سچ تمہارا دشمن ہے
کاٹو میرے ذہن کو آ کر
لاؤ چھری، خنجر، تلواریں
یہ ذہن تمہارا دشمن ہے
یہ ذہن تمہاری سوچ کے
بند کواڑوں پہ اکثر
کوندا بن کے چمکتا ہے
بجلی بن کر گرتا ہے
اور تمہیں اندر ہی اندر
سانپ کی صورت ڈستا ہے
یہ سچ تمہارا دشمن ہے
جو کڑوا تم کو لگتا ہے
یہ سچ تمہارا دشمن ہے
جسے پینا مشکل ہوتا ہے
سحر حسن
No comments:
Post a Comment