Wednesday, 5 March 2025

سچ تمہارا دشمن ہے جسے پینا مشکل ہوتا ہے

 سچ تمہارا دشمن ہے


کاٹو میرے ذہن کو آ کر

لاؤ چھری، خنجر، تلواریں

یہ ذہن تمہارا دشمن ہے

یہ ذہن تمہاری سوچ کے

بند کواڑوں پہ اکثر

کوندا بن کے چمکتا ہے

بجلی بن کر گرتا ہے

اور تمہیں اندر ہی اندر

سانپ کی صورت ڈستا ہے

یہ سچ تمہارا دشمن ہے

جو کڑوا تم کو لگتا ہے

یہ سچ تمہارا دشمن ہے

جسے پینا مشکل ہوتا ہے


سحر حسن

No comments:

Post a Comment