Tuesday, 22 April 2025

حالات کا غبار مجھے یاد رہ گیا

 حالات کا غبار مجھے یاد رہ گیا

ایک بے وفا کا پیار مجھے یاد رہ گیا

ہر نقش دلبری مِرا دھندلا کے رہ گیا

بس تیرا انتظار مجھے یاد رہ گیا

غیرو کی پالکی تھی سجی تیرے واسطے

تو ہو گیا سوار مجھے یاد رہ گیا

میں چھینتا تجھے یہ میری تربیت نہ تھی

اسلاف کا وقار مجھے یاد رہ گیا

بارش کے پانیوں میں وه کاغز کشتیاں

وه عہد یادگار مجھے یاد رہ گیا

سرور ہمارے چاہنے والوں میں کل تلک

اس کا بھی تھا شمار مجھے یاد رہ گیا


سرور خان سرور

No comments:

Post a Comment