Tuesday, 29 April 2025

اشکوں سے جو نہائیں لہو سے وضو کریں

 اشکوں سے جو نہائیں لہو سے وضو کریں

قربان گاہِ فرض کی وہ گفتگو کریں

صحن چمن میں ڈھونڈ چکے حُسنِ ارتقاء

صحرا میں اب تجسسِ جوشِ نمو کریں

اس شہر بے اماں میں جو صد چاک ہو گیا

اس دامنِ حیات کو کیسے رفو کویں

جب حُسن کی اساس دل بے یقیں پہ ہے

پھر کس لیے ہم اپنے جگر کو لہو کریں

پیمانۂ خلوص نہیں جس کا دل صبا

اس شاہدِ جمال کی کیا آرزو کریں


صبا نقوی

No comments:

Post a Comment