Monday, 14 April 2025

محبت مر نہیں سکتی محبت غیر فانی ہے

 محبت مر نہیں سکتی


وہی بے تابیاں دل کی

وہی پھرتا ہوا دریا

وہی کچا گھڑا ہے منتظر سچ کے مسافر کا

وہی شب کی سیہ چادر

چھپی ہیں سازشیں جس میں عزیزوں کی

پرانے دوستوں کی ہم جلیسوں کی

وہی سرگوشیاں سیل ستم کی

وہی منظر

جو ہوتا ہے ہمیشہ روح فرسا حادثوں کا پیش خیمہ سا

وہی سارے قرینے سارے حیلے ہیں بہم اب کے

جو اہل دل کو بے منزل بنانے کی ہیں تدبیریں

مگر اہل جہاں کو کیا خبر

کچے گھڑے پر تیر کر راہ محبت میں فنا ہونا

الگ سے اک کہانی ہے

کہ یہ وہ موت ہے جس میں

بقائے‌ جاودانی ہے

محبت مر نہیں سکتی

محبت غیر فانی ہے

محبت غیر فانی ہے


محمد تنویرالزماں

No comments:

Post a Comment