Saturday, 19 April 2025

بربادی سے اس شہر کو کیا یار بچائیں

 بربادی سے اُس شہر کو کیا یار بچائیں

یاروں سے جہاں یار ہی دستار بچائیں

یاروں کی عنایت سے ہوں میں دار پہ لیکن

یہ دار ہے منظور جو اغیار بچائیں

ہونا ہے گرفتار کسی روز تو دل کو

کیوں خود کو محبت سے بھی اک بار بچائیں

قاضی و نگہباں کو وفادار نہ جانو

ممکن ہے کہ یہ لوگ ہی غدار بچائیں

واعظ کی وعیدوں نہ ڈرایا ہمیں لیکن

ممکن ہے جہنم سے گنہگار بچائیں

بربادیِ اسباب ہیں مالی بھی کلی بھی

کس سے کہیں اکبر کہ یہ گلزار بچائیں


اکبر جلال

No comments:

Post a Comment