ہوا اک دن میں ہم سے غیر اچھا
پڑا در پر کسی کا پیر اچھا
کہا ہے میں نے جو دیکھا سنا ہے
جو تم سمجھو بُرا تو خیر اچھا
محبت ہم سے منہ دیکھے کی یارو
ہو دل کھوٹا تو منہ کا بیر اچھا
ہمارے رو برو لاؤ تو اس کو
کہیں گے ہم حرم سے دیر اچھا
مٹا کر چل دئیے وہ نقش پا بھی
ہمیں غیروں پہ چھوڑا خیر اچھا
مصیبت میں ہوا کوئی نہ اپنا
اگر ہمدرد ہو تو غیر اچھا
وفا کو بھی تِری وہ جور سمجھے
کنول تُو نے کمایا بیر اچھا
کنول سیالکوٹی
No comments:
Post a Comment