آنکھیں گئیں سرور گیا لت چلی گئی
تم کیا گئے کہ ساری ضرورت چلی گئی
تم کو پتہ ہے تم سے بچھڑنے پہ کیا ہوا
ہم کو اکیلا چھوڑ کے ہمت چلی گئی
برسوں جسے کمانے میں دل نے لگا دئیے
آنکھوں کے راستے سے وہ دولت چلی گئی
کل ہم تلاش میں تھے کوئی آئینہ ملے
اب آئینہ ملا ہے تو صورت چلی گئی
اب چھوڑئیے بھی کیسا منافع کہاں کا سُود
اس کاروبارِ عشق میں لاگت چلی گئی
کمل ہاتوی
No comments:
Post a Comment