Friday, 25 April 2025

تم کیا گئے کہ ساری ضرورت چلی گئی

 آنکھیں گئیں سرور گیا لت چلی گئی

تم کیا گئے کہ ساری ضرورت چلی گئی

تم کو پتہ ہے تم سے بچھڑنے پہ کیا ہوا

ہم کو اکیلا چھوڑ کے ہمت چلی گئی

برسوں جسے کمانے میں دل نے لگا دئیے

آنکھوں کے راستے سے وہ دولت چلی گئی

کل ہم تلاش میں تھے کوئی آئینہ ملے

اب آئینہ ملا ہے تو صورت چلی گئی

اب چھوڑئیے بھی کیسا منافع کہاں کا سُود

اس کاروبارِ عشق میں لاگت چلی گئی


کمل ہاتوی

No comments:

Post a Comment