Sunday, 13 April 2025

عدل سے منہ موڑ کر جب منصفی ہونے لگے

 عدل سے منہ موڑ کر جب منصفی ہونے لگے

سخت کافر جرم بھی اب مذہبی ہونے لگے

تشنگی کی آنکھ میں بے سمت تیور دیکھ کر

کتنے دریا دل سمندر بھی ندی ہونے لگے

حسرتیں پلنے لگی ہیں پھر نبوت کے لیے

کچھ دنوں میں کیا خبر پیغمبری ہونے لگے 

انتہا کو جب بھی پہنچے قربتوں کا اشتیاق

کیا پتا جبریلؑ کی بھی ہمسری ہونے لگے

قلب تک پہنچی نہیں جن کے شرابِ معرفت

ایسے فرضی لوگ دعوے سے ولی ہونے لگے

عشق کو اب لے چلیں آؤ اک ایسے موڑ پر

پیار میں جو کچھ بھی ہو وہ بندگی ہونے لگے

مل گئی ہیں وقت کو جانے کہاں کی وسعتیں

ان دنوں لگتا ہے لمحے بھی صدی ہونے لگے


منتظر قائمی

No comments:

Post a Comment