عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
دید سرور کی سراپا جستجو ہو جائیے
دیکھتے ہی دیکھتے پھر سرخرو ہو جائیے
عشق سرکار دو عالم کا تقاضہ ہے یہی
ہر عدوئے سرورِ دیں کے عدو ہو جائیے
جب قلم قرطاس پکڑا عشق نے دی صدا
"نعت لکھنا ہے اگر تو با وضو ہو جائیے"
مل کے رخ پہ خاکِ راہِ شہرِ مصطفیٰ
اے غلامِ مصطفیٰ یوں خوبرو ہو جائیے
ہو گیا حاصل سمجھیے زندگی کا ماحصل
روضۂ سرکار کے جب روبرو ہو جائیے
شاعری کرنا تو رفعت خوش نصیبی ہے مگر
چاہیے شہرت اگر تو خوش گلو ہو جائیے
رفعت برکاتی
No comments:
Post a Comment