ہجر کی رات اور کیا کرتے
تیرے آنے کی بس دعا کرتے
ہم سے توہین عشق ہو نہ سکی
کس طرح عرض مدعا کرتے
انگلیاں ہو گئیں فگار اپنی
کتنے مکتوب ہم لکھا کرتے
دار پہ ہم کو کھینچنے والو
ہم بہر حال حق کہا کرتے
جب کہ ماحول ہی برا ہے معین
کیا کسی سے کوئی گلہ کرتے
معین الدین فیاضی
No comments:
Post a Comment