Monday, 21 April 2025

ہجر کی رات اور کیا کرتے

 ہجر کی رات اور کیا کرتے

تیرے آنے کی بس دعا کرتے

ہم سے توہین عشق ہو نہ سکی

کس طرح عرض مدعا کرتے

انگلیاں ہو گئیں فگار اپنی

کتنے مکتوب ہم لکھا کرتے

دار پہ ہم کو کھینچنے والو

ہم بہر حال حق کہا کرتے

جب کہ ماحول ہی برا ہے معین

کیا کسی سے کوئی گلہ کرتے


معین الدین فیاضی

No comments:

Post a Comment