نیت ہے اگر پانے کی کیا کیا نہ ملے گا
بندے کو خدا وند سے روزانہ ملے گا
اس بارگہِ ناز میں دے آئیں گے چپکے
نذرانہ گزاری کو جو نذرانہ ملے گا
ہم اس کو یگانوں ہی کی فہرست میں لکھیں گے
بالفرض کہیں کوئی جو بے گانہ ملے گا
رندوں کی مدارت کی ابھی رسم ہے باقی
منزل ہو کوئی راہ میں مے خانہ ملے گا
کیوں صحرا نشینوں کو جگاتے ہو سیانو
ڈھونڈو کس گلزار میں دیوانہ ملے گا
عبدالغفور ساقی
ساقی توڑیلوی
No comments:
Post a Comment