Sunday, 20 April 2025

نیت ہے اگر پانے کی کیا کیا نہ ملے گا

 نیت ہے اگر پانے کی کیا کیا نہ ملے گا

بندے کو خدا وند سے روزانہ ملے گا

اس بارگہِ ناز میں دے آئیں گے چپکے

نذرانہ گزاری کو جو نذرانہ ملے گا

ہم اس کو یگانوں ہی کی فہرست میں لکھیں گے

بالفرض کہیں کوئی جو بے گانہ ملے گا

رندوں کی مدارت کی ابھی رسم ہے باقی

منزل ہو کوئی راہ میں مے خانہ ملے گا

کیوں صحرا نشینوں کو جگاتے ہو سیانو

ڈھونڈو کس گلزار میں دیوانہ ملے گا


عبدالغفور ساقی

ساقی توڑیلوی

No comments:

Post a Comment