سب کے چہروں پہ کوئی چہرہ ہے
کوئی دشمن ہے، کوئی اپنا ہے
میری آنکھوں میں خواب ہیں تیرے
تیری آنکھوں میں کون رہتا ہے
مجھ سے مجھ کو کبھی تو ملنے دے
مجھ سے میرا بھی کوئی رشتہ ہے
سوچتا ہوں کہ ان گلابوں میں
روپ کس کا ہے رنگ کس کا ہے
آ کہ دنیا کو اب بتا بھی دوں
چاند اک اور میں نے ڈھونڈا ہے
جان سی ڈال دی بجھے دل میں
عشق کیا ہے بس اک کرشمہ ہے
بزم اس کے لیے سجائی تھی
اور وہی بے نیاز بیٹھا ہے
ماجد علی کاوش
No comments:
Post a Comment