Friday, 25 April 2025

سب کے چہروں پہ کوئی چہرہ ہے

 سب کے چہروں پہ کوئی چہرہ ہے

کوئی دشمن ہے، کوئی اپنا ہے

میری آنکھوں میں خواب ہیں تیرے

تیری آنکھوں میں کون رہتا ہے

مجھ سے مجھ کو کبھی تو ملنے دے

مجھ سے میرا بھی کوئی رشتہ ہے

سوچتا ہوں کہ ان گلابوں میں

روپ کس کا ہے رنگ کس کا ہے

آ کہ دنیا کو اب بتا بھی دوں

چاند اک اور میں نے ڈھونڈا ہے

جان سی ڈال دی بجھے دل میں

عشق کیا ہے بس اک کرشمہ ہے

بزم اس کے لیے سجائی تھی

اور وہی بے نیاز بیٹھا ہے


ماجد علی کاوش

No comments:

Post a Comment