تیری یاد تیرا حصول ہے
تُو نہیں تو ہر شے فضول ہے
کہتی ہیں ہوائیں کہ ہر طرف
تیری رحمتوں کا نزول ہے
تیری بندگی میں جیا کروں
ہے رضا تِری جو قبول ہے
تھا عطا کا بدلہ خطا مری
دل حماقتوں پر ملول ہے
پیش کیا تجھے میں کروں بتا
پاس میرے الفت کا پھول ہے
الفت عالمی
No comments:
Post a Comment