Tuesday, 22 April 2025

بس جبلت سے ہی لگتا ہوں درندہ جیسے

 بس جبلت سے ہی لگتا ہوں درندہ جیسے

رزق کرتا ہوں اکٹھا میں پرندہ جیسے

یوں تو میں ایک زمانے سے تھا مردہ یارم

تم کو دیکھا ہے تو لگتا ہوں میں زندہ جیسے

تیرے کوچے میں لیے آس کھڑا ہوں میں یوں

کوئی دفتر میں ہو درخواست دہندہ جیسے

ایسے افسوس لیے دیکھ رہے ہیں سارے

میں کوئی شہر ہوں برباد کنندہ جیسے

اپنے حصے کا اجالا تو کروں گا امشب

اڑتا پھرتا ہوں ندیم آج خزندہ جیسے


ندیم اصغر

No comments:

Post a Comment