جو بشر طوفاں سے ٹکراتا نہیں
اپنی عظمت کو سمجھ پاتا نہیں
جستجو میں خود جو کھو جاتا نہیں
گوہر مقصود کو پاتا نہیں
کس کو دیکھیں اس بھری دنیا میں ہم
کوئی بھی تم سا نظر آتا نہیں
سوچیے تو دل ہی میں موجود ہے
دیکھیے تو "وہ" نظر آتا نہیں
کیا قیامت ہے فروغ فصل گل
آشیاں اپنا نظر آتا نہیں
بدگماں کیوں مجھ سے ناصح ہو گیا
میں کہیں آتا نہیں جاتا نہیں
جو غم الفت کا خوگر ہو گیا
وہ غم دوراں سے گھبراتا نہیں
لُٹ چکا ہوں بارہا صابر مگر
عشق سے دل اب بھی باز آتا نہیں
صابر ابو ہری
No comments:
Post a Comment