Monday, 7 April 2025

جو بشر طوفاں سے ٹکراتا نہیں

 جو بشر طوفاں سے ٹکراتا نہیں

اپنی عظمت کو سمجھ پاتا نہیں

جستجو میں خود جو کھو جاتا نہیں

گوہر مقصود کو پاتا نہیں

کس کو دیکھیں اس بھری دنیا میں ہم

کوئی بھی تم سا نظر آتا نہیں

سوچیے تو دل ہی میں موجود ہے

دیکھیے تو "وہ" نظر آتا نہیں

کیا قیامت ہے فروغ فصل گل

آشیاں اپنا نظر آتا نہیں

بدگماں کیوں مجھ سے ناصح ہو گیا

میں کہیں آتا نہیں جاتا نہیں

جو غم الفت کا خوگر ہو گیا

وہ غم دوراں سے گھبراتا نہیں

لُٹ چکا ہوں بارہا صابر مگر

عشق سے دل اب بھی باز آتا نہیں


صابر ابو ہری

No comments:

Post a Comment