Monday, 7 April 2025

نئی دنیا ترا چرچا بہت ہے

 نئی دنیا ترا چرچا بہت ہے

مِرا بیٹا بھی آوارہ بہت ہے

میں شاید پاگلوں سا لگ رہا ہوں

وہ مجھ کو دیکھ کر ہنستا بہت ہے

یہ بکھری پتیاں جس پھول کی ہیں

وہ اپنی شاخ پر مہکا بہت ہے

سمندر سے معافی چاہتے ہیں

ہماری پیاس کو قطرہ بہت ہے

اسی کے سائے میں کب سے کھڑا ہوں

وہ اک دیوار جو خستہ بہت ہے

میں کب تک دربدر پھرتا رہوں گا

تمہارے گھر کا دروازہ بہت ہے

اسے استاد کہتا ہے زمانہ

جو پڑھتا کم ہے اور لکھتا بہت ہے


طارق شاہین

No comments:

Post a Comment