Wednesday, 16 April 2025

گالی گلوچ پیار کا کیسا صلہ ہے یہ

 گالی گلوچ پیار کا کیسا صلہ ہے یہ؟

بدلے وفاؤں کے جفا، کیسا صلہ ہے یہ؟

طعنے، فریب، گھڑکیاں، دُشنام و بے رُخی

کہنا مگر اسے ادا، کیسا صلہ ہے یہ؟

نظریں چُرا کے دیکھنا، شیخی بھگارنا

کہتے ہو تم اسے وفا، کیسا صلہ ہے یہ؟

لیتے رہے ہو عمر بھر کیسے کہوں صنم

دینا مگر بھُلا دیا، کیسا صلہ ہے یہ؟

دیوانگی فزوں ہوئی، چاہت کے بھیس میں

آخر یہ بن گیا نشہ، کیسا صلہ ہے یہ؟

کرتے رہے وظیفہ؛ پیار پیار ہر گھڑی

لیکن ہمیں نہ کچھ ملا، کیسا صلہ ہے یہ؟

ندلہ تھا دوستی کا ایک طرزِ دشمنی

نہ کر سکا کوئی بھلا، کیسا صلہ ہے یہ؟

جس کی ادائے ناز پر ہم ناچتے رہے

کرتا وہی ہے اب گِلہ، کیسا صلہ ہے یہ؟

گرچہ بُرے نہیں ہیں، ہمیں سب کہیں بُرا

جائز تھا جو وہی کِیا، کیسا صلہ ہے یہ؟

انور! گُمانِ دوستی اس پر ہمیں رہا

مذہب ہی جس کا تھا جفا، کیسا صلہ ہے یہ؟


انور شیخ

No comments:

Post a Comment