وفا شعار نظاروں کی بات کرتے ہیں
خزاں میں رہ کے بہاروں کی بات کرتے ہیں
نہ آسروں، نہ سہاروں کی بات کرتے ہیں
نقیبِ وقت وقاروں کی بات کرتے ہیں
نظامِ عرش پہ جن کو یقیں نہیں وہ بھی
زمیں یہ چاند ستاروں کی بات کرتے ہیں
یہ تند و تیز ہوائیں، یہ زور طوفاں کا
بھنور کے بیچ کناروں کی بات کرتے ہیں
جنہوں نے دیکھا جلال و جمال کا منظر
وہ دل نواز نظاروں کی بات کرتے ہیں
سکون جن کو میسر نہیں زمانے میں
وہ بے قرار قراروں کی بات کرتے ہیں
ہوس پرست زمانہ میں آپ اے خالد
خدا کے شکر گزاروں کی بات کرتے ہیں
خالد کوٹی
No comments:
Post a Comment