یہ کیسے ہو گا کہ چُپ رہیں گے
جو جی میں آیا وہی کہیں گے
ابھی اندھیرا جو چھا گیا ہے
چراغ یادوں کے جل اُٹھیں گے
ابھی تو جی لیں جو زندگی ہے
جو موت آئی تو مر بھی لیں گے
ہم اپنے شانوں پہ گھر لیے ہیں
جہاں پہ جی ہو وہاں رکیں گے
سفر میں تنہا ہی چل رہے ہیں
یہ سچ ہے لیکن نہیں کہیں گے
یہ محفلیں تو سجیں گی یوں بھی
ہم اپنے حُجرے میں بیٹھ لیں گے
کٹھن ہے کندن کو توڑ دینا
وہ ہنس بھی لیں گے وہ غم سہیں گے
سنجے کمار کندن
No comments:
Post a Comment