گاؤں میں جھونپڑی سلامت ہے
سلطنت ہے مِری ریاست ہے
کوئی میٹھا سا درد ہے دنیا
کوئی دلچسپ سی صعوبت ہے
میں نے خاموشیاں سُنی ہیں تِری
مجھ سے مت پوچھ کیا سماعت ہے
یہ ہوا تجربہ دمِ آخر
زندگی کتنی بے مروّت ہے
وصل کیا ہے یہ تم بتاؤ مجھے
ہجر تو عشق کی عبادت ہے
دُکھ کسی ایک کا نہیں ہوتا
یہ مِرے گاؤں کی روایت ہے
جھُوٹ کا بڑھ گیا چلن اتنا
آئینوں پر بھی آج تہمت ہے
خالد اخلاق
No comments:
Post a Comment