یا رب! مجھے جو درد ملے لا دوا ملے
لیکن یہ آرزو ہے مجھے حوصلہ ملے
مجرم ہوں، جرمِ سخت کا اقرار ہے مجھے
اچھا ہو مجھ کو اپنے کیے کی سزا ملے
تھی جن سے چارہ سازئ وحشت کی اک امید
بد قسمتی سے وہ بھی بہت پُر جفا ملے
حسرت یہ پل رہی ہے مِرے دل میں دیر سے
اے کاش، مجھ کو دل ملے با مدعا ملے
ہر دم خدائے پاک سے احقر کی ہے دعا
مجھ کو ملے جو یار وہ نازک ادا ملے
احقر عزیزی
ڈاکٹر محمد عبدالقادر
No comments:
Post a Comment