Wednesday, 30 April 2025

جس کو دیکھو احتساب زیست سے غافل ہے آج

 جس کو دیکھو احتساب زیست سے غافل ہے آج

رنج ماضی ہے نہ فکر حال و مستقبل ہے آج

مرحبا، صد مرحبا جذبِ وفا کامل ہے آج

وہ ادائے بے نیازی غمگسار دل ہے آج

اپنے حق میں مائل لطف و کرم قاتل ہے آج

ہر ادائے خشم گیں ہمت فضائے دل ہے آج

بزمِ عزا بنی ہوئی ہے بزمِ ذوق و شوق

دورِ نشاط موجبِ دورانِ سر ہے آج

موقوف ہے لبوں کی تبسم سے رسم و راہ

آہ و فغاں وظیفۂ شام و سحر ہے آج

جب تم ہمارے ہو نہ سکے ہم نہیں رہے

لو داستانِ مہر و وفا مختصر ہے آج


رشید شاہجہانپوری

No comments:

Post a Comment