حمد
(چوتھا مسودہ)
میں صِدق دل سے تیری ذات کے ہونے کا قائل ہوں
مِرا ایمان ہے تیرے فرشتوں پر، رسولوں پر
تِری اقلیم کے سارے اصولوں پر
ہوا میں گیت گاتے خوشنما رنگیں پرندوں پر
بھنور کی بات سن کر کھلکھلاتے ہنستے پھولوں پر
نگارِ صبح کی رعنائی، بادِ مُشکبو کی انجمن سازی
زمیں کی وُسعتوں میں رقص کرتے ان بگولوں کی
دلاتے یاد ویرانوں میں ان سرکش جوانوں کی
جو جہد للبقا کے ہر سمند باد پا کی باگ موڑیں گے
جزائے خیر و حشر پر، حشر پر، جس دن میں اٹھوں گا
رِدائے خاک اوڑھے اس زمیں کی آخری تہ سے
یہ زیرِ ناف گھونسہ مارنے کی کیا ضرورت تھی
کھڑا ہے راستہ روکے ہوئے شیطان کیوں تخلیق کے دن سے
اختر الایمان
No comments:
Post a Comment