Friday, 25 April 2025

دھول نہ بننا آئینوں پر بار نہ ہونا

 دھول نہ بننا آئینوں پر بار نہ ہونا

بینائی کے رستے کی دیوار نہ ہونا

شہروں کا ورثہ ہیں جلتے بجھتے منظر

رہنا لیکن ہمرنگ بازار نہ ہونا

زہر ہوائیں پروا رنگوں میں چلتی ہیں

سادہ کلیو ان کے لیے گلنار نہ ہونا

ملنے کا کھلنے کا موسم دور نہیں ہے

نخل ماتم اے میرے اشجار نہ ہونا

میں نے چمن کی خاطر کون سے دکھ جھیلے ہیں

شاخ بہاراں میرے لیے گُلبار نہ ہونا


گلزار وفا چودھری

No comments:

Post a Comment