کل
آنے والا کل
جنگوں کا زمانہ ہو گا
بھُوک اُگے گی کھلیانوں میں
پانی بکے گا دیناروں میں
دھرتی کا سینہ چھلنی چھلنی ہو گا
آنے والا کل کتنا سنگین ہو گا
کوکھ دھرتی کی ویراں ہو گی
صدیوں نہ کوئی پیدا دانہ ہو گا
ہیروشیما کو لوگ بھُول جائیں گے
نفرتوں سے بھلا کیا پائیں گے
ہر اپنا بیگانہ ہو گا
آنے والا کل
جنگوں کا زمانہ ہو گا
جسم بکیں گے روٹی کے بدلے
ایمان بکے گا مفت کے بھاؤ
کھانے کو جب کچھ نہ ہو گا
آنے والا کل ایسا ہو گا
آنے والا کل گر ایسا ہو گا
دنیا کا نقشہ پھر کیسا ہو گا
کاش ایسا ہو جائے
وقت یہیں ٹھہر جائے
آنے والا کل کبھی نہ آئے
رشید اختر
No comments:
Post a Comment