کیوں شکایت کروں زمانے کی
سب خطائیں ہیں دل لگانے کی
میری بربادیوں کی باعث ہیں
رفعتیں میرے آشیانے کی
اک طرف میں اسیرِ رنج و بلا
اک طرف گردشیں زمانے کی
اے فلک! کروٹیں بدلتا جا
مجھ میں طاقت ہے غم اُٹھانے کی
اے گرامی! میں اس کا طالب ہوں
جس کی عادت ہے دل دُکھانے کی
گرامی چشتی
No comments:
Post a Comment