Sunday, 27 April 2025

کیوں شکایت کروں زمانے کی

 کیوں شکایت کروں زمانے کی

سب خطائیں ہیں دل لگانے کی

میری بربادیوں کی باعث ہیں

رفعتیں میرے آشیانے کی

اک طرف میں اسیرِ رنج و بلا

اک طرف گردشیں زمانے کی

اے فلک! کروٹیں بدلتا جا

مجھ میں طاقت ہے غم اُٹھانے کی

اے گرامی! میں اس کا طالب ہوں

جس کی عادت ہے دل دُکھانے کی


گرامی چشتی

No comments:

Post a Comment