Wednesday, 23 April 2025

ہر راستہ افسردہ ہر ایک ڈگر چپ ہے

 ہر راستہ افسردہ ہر ایک ڈگر چپ ہے

جو تم نہ آئے تو اب سارا نگر چپ ہے

ہر اشک میں ہوتی ہے مظلوم کہانی بھی

ہرگز نہ سمجھ لینا کہ دیدۂ تر چپ ہے

انداز کچھ ایسا ہے دنیا کا بتائیں کیا

الفاظ ہیں شرمندہ، احساسِ نظر چپ ہے

وہ کون سی آفت ہے حاصل جو نہیں ہم کو

یہ ظرف ہمارا ہے ہر آن مگر چپ ہے

معیں کو خدا رکھے رونق ہے اسی دم سے

وہ دور ہے جو گھر سے ہنگامہ گھر چپ ہے


معین الدین فیاضی

No comments:

Post a Comment