Monday, 21 April 2025

پر ہول ہے یہ راہ گزر دیکھتے چلیے

 پُر ہول ہے یہ راہگزر دیکھتے چلیے

کٹتا بھی ہے یہ کیسے سفر دیکھتے چلیے

یہ کشمکش شمس و قمر دیکھتے چلیے

آہوں کا ذرا اپنی اثر دیکھتے چلیے

عالم میں بہت دھوم نزاکت کی مچی ہے

نازک ہے بہت ان کی کمر دیکھتے چلیے

حال دل معشوق اور ہم پوچھنے جائیں

اپنا ہی فقط زخم جگر دیکھتے چلیے

یہ حسن کا ان کے ہی تقاضا ہے شب و روز

جب چلیے ادھر سے تو ادھر دیکھتے چلیے

بیداریٔ شب ہو کہ ہو اک خواب پشیماں

یہ معجزۂ شام و سحر دیکھتے چلیے


احقر عزیزی

ڈاکٹر محمد عبدالقادر

No comments:

Post a Comment