Saturday, 19 April 2025

میں اپنے جرم کا جب اعتراف کرتا ہوں

 میں اپنے جرم کا جب اعتراف کرتا ہوں 

پھر اس کا فیصلہ اپنے خلاف کرتا ہوں

میں پہلے دیتا ہوں ترتیب حلقۂ احباب

پھر اپنے لوگوں کو اپنے خلاف کرتا ہوں 

میں کیسے مان لوں ہر بات، آسماں تیری 

زمین زاد ہوں، سو اختلاف کرتا ہوں 

عجیب طرح کی دیکھی ہے روشنی خود میں 

میں ایک عمر سے اپنا طواف کرتا ہوں

میں مانتا ہوں کہ مجھ سے بھی ہوتی رہتی ہیں

سو دوستوں کی خطائیں معاف کرتا ہوں


محمد علی ایاز

No comments:

Post a Comment