بُری خبر ہے اسے مشتہر نہیں کرتے
کسی کے عیب کو یوں بے ہُنر نہیں کرتے
مِرے بُزرگ ہیں طُول کلام کے شیدا
کہانیوں کو کبھی مختصر نہیں کرتے
مجھے بھی شوق ہے دنیا کو فتح کرنے کا
مگر پہاڑ کو عُجلت میں سر نہیں کرتے
نہ جانے کون سا موسم ہو پھُول پتوں کا
اسی لیے تو یہ پودے سفر نہیں کرتے
میں آج اپنے ہی اخلاق سے پریشاں ہوں
تکلّفات مجھے معتبر نہیں کرتے
جاوید ناصر
No comments:
Post a Comment