Thursday, 1 May 2025

ہم اپنے آہ کو ڈھونڈیں کہاں کہاں لوگو

 ہم اپنے آہ کو ڈھونڈیں کہاں کہاں لوگو

اندھیری رات میں ملتا نہیں نشاں لوگو

میں اپنی شکل نہ پہچان پائی شیشے میں

یہ کیا ہوا میرا چہرہ گیا کہاں لوگو

ہر ایک آرزو دھوکہ ہر ایک خواب فریب

وہ خواب، خوابِ سفر ہے دھواں دھواں لوگو

سُلگ رہے ہیں ہزاروں ہی داغ پہلو میں

یہ میرا دل نہیں روشن ہے آسماں

کھلیں جو پھول تو لگتا ہے زخم جلتے ہیں

بھری بہار بھی لگتی ہے اب خزاں لوگو

اڑا کے لے گئی آندھی کتابِ دل کے ورق

حدیثِ غم کے بگولے ہیں رازداں لوگو

ہمارا شیشۂ دل چُور چُور ہے حُسنٰی

ہے دوستوں کا کرم جورِ دشمناں لوگو


حسنٰی سرور

No comments:

Post a Comment