Monday, 28 April 2025

لوگ جو گردش ایام سے ڈر جاتے ہیں

 لوگ جو گردش ایام سے ڈر جاتے ہیں

موت سے پہلے ہی سمجھو کہ وہ مر جاتے ہیں

یہ جو کچھ لوگ کہ طوفاں سے ڈراتے ہیں ہمیں

سرسراہٹ سے یہ پتوں کی بھی ڈر جاتے ہیں

جس کو دیکھو وہ حراساں ہے یہاں اپنوں سے

شکر ہے شام کو سب اپنے ہی گھر جاتے ہیں

اب کے کرنا ہے ہمیں ترک تعلق میں پہل

ہم یہ کہتے ہیں فقط آپ تو کر جاتے ہیں

اک تِرا غم تھا جسے ہم نے سنبھالا ہر دم

ورنہ طوفان سے تنکے تو بکھر جاتے ہیں

ان کا دعویٰ ہے کہ سورج کو کریں گے تسخیر

جو یہاں شام کے جگنوں سے بھی ڈر جاتے ہیں


محسن ساحل

No comments:

Post a Comment