اب اس کے سوا اور نہ کچھ کام کریں گے
جب عشق نہ کر پائیں گے آرام کریں گے
ہم بزم سے اٹھ کر تِری یہ سوچ رہے ہیں
دن کیسے گزاریں گے کہاں شام کریں گے
دل کر دیا ان ماہ جبینوں کے حوالے
اب جاں بھی انہی لوگوں کو انعام کریں گے
جب ان سے مِرا کوئی تعلق ہی نہیں ہے
کیوں لوگ مجھے مفت میں بدنام کریں گے
اب تک تو ہمیں پیر مغاں دیکھ رہے تھے
اب شیخ ہمیں داخلِ اسلام کریں گے
مختار انصاری
No comments:
Post a Comment