عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
جس دم ہوئی محسوس جدائی تِرے در کی
تصویر نظر میں اُتر آئی تِرے در کی
بھاتی ہی نہیں اور کسی شے کی نظافت
تصویر ہے یوں دل میں سمائی تِرے در کی
یعطیک فترضیٰ" سے عیاں ہے یہ حقیقت"
اللہ تِرا ہے،. یہ خدائی تِرے در کی
فرمائی قسم اُس کے تقدس کی خدا نے
کیا اور کرے کوئی بڑائی تِرے در کی
تقدیر میں اُس کے یہ ازل سے ہی لکھا تھا
جس شخص نے پائی ہے رسائی تِرے در کی
پا جاؤں میں اِک جست میں معراج کریما
مل جائے اگر ناصیہ سائی تِرے در کی
بچپن سے سُنی بات تِرے شہر کی میں نے
بچپن سے مِلی مجھ کو گدائی تِرے در کی
مِلتی ہے تِرے در سے سلاطین کو بخشش
کھاتا ہے زمانہ یہ، کمائی تِرے در کی
ہو اِذن تو یہ ازہرِ بے زر مِرے مولا
تا عمر کرے مدح سرائی تِرے در کی
محمد اویس ازہر مدنی
No comments:
Post a Comment