زعفرانی کلام
حاضر شراب تاڑی مدک اور افیون ہے
اس پر بھی ان پہ طاری سیاسی جنون ہے
بیگم نے خوب مجھ سے جھگڑتے ہوئے کہا
"آزادئ وطن میں ہمارا بھی خون ہے"
وہ اس طرح سے مجھ پہ جھڑپتی ہے رات دن
جیسے دماغ اس کا مئی ہے کہ جون ہے
کیا جانے ہنی مون، وہ جو جانتا نہیں
کہتے کسے ہنی ہیں اور کیا چیز مون ہے
ایک پل بھی اور زیادہ ٹھہر سکتا میں نہیں
ممبئی سے آنے والا کرشمہ کا فون ہے
شہرت انہیں نصیب ادب سے ہوئی ہے چونچ
جانے کیوں ان پہ طاری سیاسی جنون ہے
چونچ گیاوی
No comments:
Post a Comment