Monday, 28 April 2025

اپنی نفرت کو جو زنجیر نہیں کر سکتے

 اپنی نفرت کو جو زنجیر نہیں کر سکتے

وہ کبھی خواب کو تعبیر نہیں کر سکتے​

فیصلے وقت ہی تحریرکیا کرتا ہے

آپ چاہیں بھی تو تحریر نہیں کر سکتے​

بس یہی بات بنی اپنی تباہی کا سبب

اپنے جذبات کو تصویر نہیں کر سکتے

آپ سچے ہیں اگر آپ کا دعویٰ ہے تو کیوں

ایسی سچائی کی تشہیر نہیں کر سکتے​

فاتحِ شہرِ جنوں! یاد رہے بات مِری

حوصلوں کو کبھی زنجیر نہیں کر سکتے​

حکم آیا ہے مسیحائے محبت کا ظہور

زخم کھاتے رہو تدبیر نہیں کر سکتے​


ظہورالاسلام جاوید​

No comments:

Post a Comment